कुबूल इस्लाम
قبول اسلامبوڑھے کے پختہ اےمان نے مجھے اسلام قبول کرنے پر مجبور کر دےا ( انگلستان کی اےک عےسائی خاتون کی اسلام قبول کرنے کی دل پذےر داستان)اسلام کی روشنی سے ےہ دنےا منور ہے روزانہ کتنے لوگ دنےا مےں اسلام قبول کرتے ہےں اس کا کوئی باقاعدہ رےکارڈ موجود نہےں ہے ۔چند ماہ قبل لندن مےں قبول اسلام کا اےک دلچسپ واقعہ پےش آےا ہے ۔لےڈی بارنس نے اسلام قبول کر کے عےسائی پادرےوں کو حےران کر دےا ہے ۰۴ سالہ لےڈی بارنس اےک معتبر عےسائی شخصےت رہی ہےں ےہ اےک کاروباری خاتون ہےں جنہوںنے اپنی تمام زندگی کے تمام ماہ وسال عےسائت کو پھیلانے مےںگزر گئے پہلے ان کے شوہر نے اسلام قبول کےا لےکن اس کے بعد لےڈی برنس نے اپنا عےسائےت مذہب تر ک کر کے اسلام مذہب قبول کر لےا آخر انہوں نے اپنا آبائی مذہب عےسائی کےوں ترک کےا اور عےسائےت کے مقابلہ مےں انہےں اسلام مےں اےسی کون سی خوبی نظر آئی جس کی وجہ سے انہوں نے اسلام قبول کر لےا ےہ اےک اےسا سوال ہے جس کا جواب مےڈےا کے لوگ لےڈی بارنس کے پاس پہنچے جن کا اسلامی نام اب لےڈی فاطمہ بارنس ہے انہون نے جواب دےا، در اصل مےں برسوں سے مسلمانوں کے کردار و عمل کا جائزہ لےتی آر ہی تھی مےں نے مسلمانوں کو عےسائےوں کے مقابلہ مےں کچھ مختلف طرح کا پاےا مےں نے ہر مسلما ن مےں اےمان و ےقےن کو محسوس کےا مجھے اےسے مسلمان بھی ملا جلابے حد آزاد خےال تھے لےکن مےں نے اےمان کی پختگی ان مےں بھی محسوس کی مجھے کو ئی اےسا مسلمان ملا جلا مذہب ہونے کے باوجود اہنے مذہب اسلام سے محبت نہ رکھتا ہو،۔ مسئلہ کی وضاحت کرتے ہوئے انہوںنے اےک واقعہ سناےا ان کا کہنا تھا کہ مےں نے دےکھا ہے دنےا بھر مےں کو ئی بھی قوم اےسی نہےں ہے جس کا مسلمانوں کی طرح اےمان پختہ ہو بس اسی چےز نے مجھے :حلقہ بگوش اسلام بنا دےا انہوں نے قدرے تائمل کے ساتھ کہا مےں اےک ہو ٹل کی مالک تھی مےرے ہوٹل مےں اےک ۰۷ سالہ بوڑھا مسلمان ملازم تھا اس بوڑھے کانہاےت ہی خوبصورت بےٹا تھا اےک وہائی بےماری مےں ےہ بےٹا چل بسا تو مجھے بے حد صدمہ ہوا مےں بوڑھے کے پاس تعزےت کے لئے گئی اسے تسلی دی اور دلی رنج و غم کا اظہار کےا بوڑھے نہاےت مطمےن حالت مےں خاموش رہ کر مےری باتےں سنتا رہا اور جب مےں خاموش ہو گئی تو اس نے نہاےت شاکر انہ انداز مےں آسمان کی طرف انگلی اٹھائی اور کہا ےہ خداکی مرضی ہے۔ اس کی امانت تھی اس نے واپس لے لی اسمیں غمزدہ ہونے کی کیا بات ہے ہمیں ہر حال میںاللہ کا شکر ادا کرنا واجب ہے ا۔ لےڈی فاطمہ بارنس کا کہنا ہے کہ بوڑھے کا آسمان کی طرف انگلی اٹھانا ہمےشہ کے لئے مےرے دل مےں پےوست ہو گےا مےں بار بار اس کے الفاظ پر غور کرتی تھی اور حےران ہوتی تھی کہ الٰہی اس دنےا مےں اس قسم کے صابر شاکر اور مطمئن دل بھی موجود ہےں جستجو ہوئی کہ بوڑھے نے اےسا پر استقامت دل کےسے پاےا اسی غرض سے مےں نے پوچھا کہ کےا مرحوم کے اہل وعےال بھی ہےں وہ کہنے لگا اےک بےوی اور اےک چھوٹا بچہ ۔ بوڑھے کے اس جواب نے مےری حےرت کو کم کر دےا مےں نے اس کے اطمےنان قلب کی تاوےل کی کہ جونکہ پوتا موجود ہے اس واسطے وہ اس کی زندگی اور محبت کا سہارا بنے گا۔ اس وا قعہ کو زےادہ مدت نہےں گزری ےتےم بچے کی ماں بھے چل بسی اس سے مےرے دل کو بہت تکلےف ہوئی بوڑھے کی بہو کا غم مےری عقل ر چھا گےا تعزےت کے لئے مےں ان کے گاﺅں روانہ ہوئی اس وقت جذبات و تخیلات کی اےک دنےا مےرے ہم رکاب تھی سوچتی اس تازہ مصےبت نے بوڑھے کی کمر توڑ دی ہو گی وہ ہوش و حواس کھو چکا ہو گا ۔ ےتےم بچے کی کمسنی اسے نڈھال کر رہی ہوگی مےں انہےں خےالات مےں بوڑھے کے گھر پہنچی تو وہ سر چھکائے لوگوں کے ہجوم مےں بےٹھا تھا مےں نے اس کی تازہ مصےبت پر افسوس کا اظہار کےا اور اسے اپنی ہمدردی کا ےقےن دلاےا بوڑھا مےری ہمدردانہ باتےں بڑے سکون سے سنتا جہا لےکن جواب کے لئے اس نے پھر اپنی انگلی آسمان کی طرف اٹھادی اور کہا خدا کی رضا مےں کو ئی بشر دم نہےں مار سکتا اسی کی شے تھی اس نے واپس لے لی ہمےں ہر حال مےں اس کا شکر ےہ ادا کرنا چاہئے۔لےڈی فاطمہ بارنس نے حددرجہ حےرت کے انداز مےں کہا مےں جب تک بوڑھے کے پاس بےٹھی جب ہی نہ اس کے سےنیہ سے آہ نکلی نہ آنکھ سے آنسو گرا اور وہ اس طر ح اطمےنان کی باتےں کرتا رہا گو ےا اس نے اپنے اکلوتے بےٹے اور بہو کو زمےں مےں دفن نہےں کےا بلکہ کو ئی فرض ادا کےا ہے تھوڑی دیر کے بعد مےں واپس لوٹ آئی مگر سارے راستے بوڑھے کی پختگی اےمان غورکرتی رہی ۔ اس مرد ضعےف کی پختگی اےمان کے سامنے ہمےشہ کے لئے سر جھکا دےا مجھے ےقےن حاصل ہو گےا کہ ہوڑھے کا ےہ اطمےنان قلب مصنوعی نہےں حققےی ہے اب وہ گاﺅں مےں اکےلا تھا مےں نے اسے اپنے ساتھ جلنے کی دعوت دی اس نے شکرےہ ادا کےا اور بے تکلف مےرے ساتھ ہو ٹل چلا آےا ےہاں وہ دن بھر ہو ٹل کی خدمت کرتا اور رات کو خدا کی ےاد مےں مصروف ہو جاتا تھا۔ کچھ عرصہ کے بعد اےک روز بوڑھے نے قبرستان جانے کا ارادہ کےا تجسس کا جذبہ مجھے بھی اس کے ساتھ لے گےا مےں دےکھنا چا ہتی تھی کہ اب اس کے جذبات کےا صورت اختےار کرتے ہےں قبرستان مےں پہنچ کر وہ شکستہ قبروں کو درست کرنے لگا وہ مٹی کھود کر لاتا اور قبروں پر ڈالتا پھر وہ پانی لے کر آےا اور قبروں پر چھڑکاﺅ کرنے لگا اس کے بعد اس نے وضو کےا ہاتھ اٹھائے اور مدفون لوگوں کے حق مےں دعا کر کے چلا گےا مےں نے اس تمام عرصہ مےں نہاےت احتےاط سے اس کی حرکات وسکنات کا جائزہ لےا اور محسوس کےا کہ اس کے ہر کام مےں اطمےنان کا نور اور اےمان کی پختگی جلوہ گر ہے مےرے دل مےں وہ چنگاری جو اےک مدت سے آہستہ آہستہ سلگ رہی تھی ےکا ےک بھڑک اٹھی مجھے ےقےن ہو گےا کہ ےہ بوڑھے کی خوبی نہےں بلکہ اس دےن حق کا کمال ہے جس کا ےہ بوڑھا پےروکار ہے مےں نے اس وقت مسلمان ہونے کا حتمی فےصلہ کر لےا اور ہوٹل مےں پہنچ کر اس بوڑھے سے کہا کہ وہ کو ئی اےسی مسلمان عورت بلالائے جو مجھے اسلام کی تعلےم دے بوڑھا فی الفور اےک عالم کاتون کو بلالاےا اس نے مجھے خدا رسول صلی اللہ وعلےہ وسلم پر اےمان لانے کی تر غےب دی اور مجھے کلمہ شہادت پڑھاےا اور اس کے معانی و مطالب سمھجائے اب اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے مےں مسلمان ہوں اور وہ عظےم الشان قوت اےمانی جس سے بوڑھے کا د ل سر شار تھا اپنے سےنہ مےں موجود پاتی ہوں خدا کرے ہر شخص کو اسلام قبول کرنے کی توفےق حاصل ہو جائے آمین
Comments
Post a Comment