इदारा मदरसा ASHRAFULQURAN
ادارےہ دنیا جس حقیقت کو تقریباً 1400 سو برس سے تسلیم کرنے سے آنا کانی کررہی تھی موجودہ کساد بازاری اور امریکہ اور یورپ کی غلط و کند پالیسیوں نے اس کو آناً فاناً برضا ورغبت نہ سہی تو طوعاً وکرہاً کان پکڑواکر بلا چون وچرا تسلیم کرالیا صورت حال یہ ہے کہ موجودہ کساد بازاری کی سُنامی لہروںکے سبب سو دی کاروبار کے رسیا و بزعم خود صائب الرائے ا ورروشن خیال ماہرین اقتصادیات نے آج اپنے سودی نظام کی شکست کو ببانگ دُہل تسلیم کرلیا ہے یعنی قرآنی الفاظیمحق اللہ الربٰوا کی تصدیق جسکوابتک ایک فرسودہ اوردقیانوسی سو چ تسلیم کیا جاتا تھا اسکی حقانیت ویر بی الصد قٰت پیشین گوئی کو دل سے اور عملاً تسلیم کرلینے کا وقت آگیا ہے اور فی زمانہ موجودتینوں معاشی نظام یعنی (1 )سرمایہ دارانہ معیشت(2) اشتراءکی معیشت (3) مخلوط معیشت ۔موجودہ کسادبازاری کے آ گے ہر ایک نظام گھٹنے ٹیک چکا۔ اوران حالات سے صرف اسلامی نظام معیشت ہی لوہالے سکنے کی طاقت میں ہے ۔لہٰذا آج اہل اسلام ا ور اسلامی ماہرین اقتصادیات کو اس میدان میں بھی اپنے لدنی جوہر دکھانے کا وقت آگیا ہے تاکہ دنیا کے یہ شکست خوردہ ساہوکا راسلام کے اس معاشی نظام کو قر یب سے دیکھ اور سمجھ سکیں جو کہ آج تک سودی نظام کو ایک بڑی نعمت خداوندی گمان کرکے اس کی جھوٹی اور عارضی چمک دمک پر صرف شاکر وصابر ہی نہیں بلکہ اسکو اپنے لئے ایک متاع جاوداں سمجھ کر اس کی ابدیت پر ایمان لائے ہوئے تھے لہٰذاآج ریت کی دیوار کے ہواکے چند جھونکوں کے سبب ڈھے جانے کا ان کو اتنا گہرا قلق ہے کہ اس کے غم نے انکی معاشی کمر توڑ کر رکھ دی ۔نیز سودی کاروبار کے اقتصادی ڈھانچے کی ہڈی پسلیاں جامُن کی کم زور ٹہنی پرسے گرنے کے نتیجہ میں بالکل ہی چکنا چوُرہوکر رہ گئی ہیں عالمی خبروں کے مطابق آج امریکہ اور یورپ کا ایک ایک فردسودی کارو بار کی نحوست میں اس قدر پھنسا ہواہے کہ اس پر 40لاکھ ملین ڈولر کا بوجھ ہے، جس سے کہ آسانی کے ساتھ باہر نکلنا ایک دو نسلوں کے لئے تو شاید آسان بھی نہ ہو ۔جب کہ اسلام میں بغیر کسی سخت مجبوری کے سودی قرض ہی نہیں بلکہ سادہ قرض کو بھی بے حدمعیوب سمجھا گیا ہے جیسا کہ احادیث اور رسول اکرم کی حیات طیبہ کے حوالے سے معلوم ہوتا ہے کہ جب خدمت اقدس میں کوئی جنازہ نماز پڑھوانے کے واسطے لایا جا تاس توآپﷺ اہل میت سے استفسار فرماتے کہ اس کے ذمہ کسی کاکوئی قرض تو نہیں ؟ اگر خدا نخواستہ جواب ہاں میں ملتاتو آپ ﷺاپنے صحابہ کرام ؓ سے فرماتے کہ تم لوگ اس کی نماز جنازہ ادا کرلو آج دنیا کے موجودہ معاشی منظر نامہ اور پٹتی اقتصادیا ت کے وقت اسلامی اقتصادی و اسلامی معاشی نظام کے تعلق سے اسلامک فقہ اکیڈمی آف انڈیا ،جدہ اسلامک بینک ، اور اوبجیکٹیو اسٹیڈیز نئی دہلی کے مشترکہ تعاون سے جامعہ ہمدرد دہلی کے کنونشن ہال میں 25/26 اپریل کو منعقدہ 2 روزہ قومی ورکشاپ اس طرف ایک مثبت ،سنجیدہ ،خوشکن اور امید افزا پہل ہے کہ ان تینوں اداروں نے مالی بحران کے ان مایوس کن حالات میں اسلام کے اقتصادی نظام سے دنیا کو متعارف کرنے کا بیڑا اٹھایا، اسی کے ساتھ اس ورکشاپ کے فیصلے اسلامی اقتصادی نظام پر مزید کام کرنے لئے بھی نہایت قابل ستائش ہیں حالانکہ ابھی ان کاوشوں کی اہمیت ایک طفل نوخیز سے کچھ زیادہ نہیں لگتی مگر پھر بھی ادنیٰ سی یہ چنگاری اس گھٹا ٹوپ اندھیرے میں کسی روشن ہونے والی قندیل سے کم نہیں، حالانکہ اس اقدام سے یک بیک یا چشم زدن میں تو کچھ ہونے وا لا نہیں لیکن روشن مستقبل کی آس ضرور لگائی جاسکتی ہے۔ ساتھ ہی یہ توقع بھی شاید فضول نہ ہو کہ اسلامی اقتصادیات کے حوالے ہی سہی۔ شاید کہ اہل یورپ اسی بہانے اسلام سے متعارف ہو سکیں ۔
Comments
Post a Comment