Posts

Showing posts from June, 2009

कुबूल इस्लाम

قبول اسلامبوڑھے کے پختہ اےمان نے مجھے اسلام قبول کرنے پر مجبور کر دےا ( انگلستان کی اےک عےسائی خاتون کی اسلام قبول کرنے کی دل پذےر داستان)اسلام کی روشنی سے ےہ دنےا منور ہے روزانہ کتنے لوگ دنےا مےں اسلام قبول کرتے ہےں اس کا کوئی باقاعدہ رےکارڈ موجود نہےں ہے ۔چند ماہ قبل لندن مےں قبول اسلام کا اےک دلچسپ واقعہ پےش آےا ہے ۔لےڈی بارنس نے اسلام قبول کر کے عےسائی پادرےوں کو حےران کر دےا ہے ۰۴ سالہ لےڈی بارنس اےک معتبر عےسائی شخصےت رہی ہےں ےہ اےک کاروباری خاتون ہےں جنہوںنے اپنی تمام زندگی کے تمام ماہ وسال عےسائت کو پھیلانے مےںگزر گئے پہلے ان کے شوہر نے اسلام قبول کےا لےکن اس کے بعد لےڈی برنس نے اپنا عےسائےت مذہب تر ک کر کے اسلام مذہب قبول کر لےا آخر انہوں نے اپنا آبائی مذہب عےسائی کےوں ترک کےا اور عےسائےت کے مقابلہ مےں انہےں اسلام مےں اےسی کون سی خوبی نظر آئی جس کی وجہ سے انہوں نے اسلام قبول کر لےا ےہ اےک اےسا سوال ہے جس کا جواب مےڈےا کے لوگ لےڈی بارنس کے پاس پہنچے جن کا اسلامی نام اب لےڈی فاطمہ بارنس ہے انہون نے جواب دےا، در اصل مےں برسوں سے مسلمانوں کے کردار و عمل کا جائزہ لےتی آر ہی تھی مےں...

इदारा मदरसा ASHRAFULQURAN

ادارےہ دنیا جس حقیقت کو تقریباً 1400 سو برس سے تسلیم کرنے سے آنا کانی کررہی تھی موجودہ کساد بازاری اور امریکہ اور یورپ کی غلط و کند پالیسیوں نے اس کو آناً فاناً برضا ورغبت نہ سہی تو طوعاً وکرہاً کان پکڑواکر بلا چون وچرا تسلیم کرالیا صورت حال یہ ہے کہ موجودہ کساد بازاری کی سُنامی لہروںکے سبب سو دی کاروبار کے رسیا و بزعم خود صائب الرائے ا ورروشن خیال ماہرین اقتصادیات نے آج اپنے سودی نظام کی شکست کو ببانگ دُہل تسلیم کرلیا ہے یعنی قرآنی الفاظیمحق اللہ الربٰوا کی تصدیق جسکوابتک ایک فرسودہ اوردقیانوسی سو چ تسلیم کیا جاتا تھا اسکی حقانیت ویر بی الصد قٰت پیشین گوئی کو دل سے اور عملاً تسلیم کرلینے کا وقت آگیا ہے اور فی زمانہ موجودتینوں معاشی نظام یعنی (1 )سرمایہ دارانہ معیشت(2) اشتراءکی معیشت (3) مخلوط معیشت ۔موجودہ کسادبازاری کے آ گے ہر ایک نظام گھٹنے ٹیک چکا۔ اوران حالات سے صرف اسلامی نظام معیشت ہی لوہالے سکنے کی طاقت میں ہے ۔لہٰذا آج اہل اسلام ا ور اسلامی ماہرین اقتصادیات کو اس میدان میں بھی اپنے لدنی جوہر دکھانے کا وقت آگیا ہے تاکہ دنیا کے یہ شکست خوردہ ساہوکا راسلام کے اس معاشی نظام کو قر ...